اس سوال نے صدیوں سے انسانوں کو خوفزدہ کیا ہے اور شائد آپ نے بھی یہ سوال پُوچھا ہو۔ خُدا کا شُکر ہو کہ اُس نے ہماری دُنیا میں قدم رکھا اور ہمیشہ کیلئے اس سوال کا جواب دے دیا۔
ابتدا میں انسان خُدا کے ساتھ ہم آہنگی میں رہتا تھا جسکا نتیجہ سکون اور خوشحالی کی بھرپور زندگی تھا۔ لیکن جب انسان نے بغاوت کی، امن و اطمینان تباہ ہو گیا اور تب سے انسان اپنی جنت خُود بنانے میں لگا ہُوا ہے۔ نسل در نسل سے ہماری دُنیا بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
تو کیا ہمارا انجام گُناہ پر ہی ہوگا؟
کئی لوگوں نے اس کا جواب مذہب میں ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن ہمارے بہترین کوشش بھی ناکافی ثابت ہوئی۔ راستبازی کی بجائے ہمیں مزید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مسئلے کے پائدار حل کیلئے کسی الٰہی کام کی ضرورت تھی۔ گُناہ کی ازلی زخموں کو شفا دینے کیلئے خُدا کو خود زمین پر آنا پڑا۔
"اِس لِئے کہ جو کام شرِیعت نہ کر سکی وہ خُدا نے کِیا۔ اُس نے اپنے بیٹے کو گُناہ کی قُربانی کے لِئے بھیج کر جِسم میں گُناہ کی سزا کا حُکم دِیا۔" رُومِیوں ب8:3
اسکو ایسے سمجھیں۔ تصور کریں کہ ایک معزز جج کا بِگڑا ہوا بیٹا قانون توڑتا ہے۔ انصاف سزا کا تقاضہ کرتا ہے لیکن جج اپنے بیٹے سے گہری محبت رکھتا ہے۔ رحم اور انصاف دونوں کو پُورا کرنے کیلئے جج سزا اپنے اوپر لے لیتا ہے۔ اُسکا بیٹا آزاد ہو گیا اور انصاف بھی ہو گیا۔
یہی سچائی ہے : ہماری نیک اعمال کبھی اتنے نہیں ہو سکتے جو ہمیں جنت دلا سکیں، لیکن ہمیں ایسے اعمال کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ یسوع نے اپنی موت اور جی اُٹھنے کے باعث ہمارا کفارہ ادا کیا ہے۔
اور جب ہم اُس پر ایمان لا کر اپنے گُناہوں کو ترک کر دیتے ہیں تو ہم فکر سے آزاد زندگی گُزار سکتے ہیں۔
"کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔" یُوحنّا 3:16
ہماری آخرت کا تعلق اس بات کے ساتھ نہیں کہ ہم کتنے اچھے ہیں،بلکہ ہمارا ایمان کس پر ہے، اور صرف ایک ہی ہے جو ہمارے ایمان کے لائق ہے۔
کیا آپ جاننا چاہیں گے کہ آپ مسیح پر ایمان کیسے لا سکتے ہیں؟
ہم سے گفتگو کریں