1۔ یسوع مسیح کیسے ہمارے گُناہ اُٹھا سکتا ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس زمین پر رہنے والا ہر انسان گنہگار ہے اور اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ خدا کا کلام کہتا ہے: ’’کیونکہ سب نے گناہ کیا ہے اور خدا کے جلال سے محروم ہیں‘
(رومیوں 3:23)
اور چونکہ خُدا پاک ہے، یعنی نہ اُسکی ذات میں گُناہ ہے اور نہ ہی وہ گُناہ کو برداشت کرتا ہے، ’’گناہ کی مزدوری موت ہے‘‘ (رومیوں 6:23)، ہر ایک کو موت کی سزا دی جاتی ہے۔
ابدی موت خدا سے جدائی کا خوفناک فیصلہ ہے۔ اور کوئی بھی انسان اپنے آپ کو اس موت اور اس فیصلے سے نہیں بچا سکتا، خواہ اس کی ذات، دولت، تعلیم، مذہبی اور سماجی حیثیت کچھ بھی ہو۔
لیکن خُدا ہم سے پیار کرتا ہے اور ہمیں ہماری ناگزیر قسمت پر نہیں چھوڑنا چاہتا، اس لیے اس نے ہمارے لیے نجات کا انتظام کیا ہے تاکہ ہمیں دنیا پر آنے والی عدالت سے بچایا جا سکے۔ سوال یہ ہے کہ کیسے؟
خُدا عادل ہے اور اپنے کلام میں دیئے گئے احکامات کو نظر انداز نہیں کر سکتا جو وہ اپنے کلام میں کہتا ہے، ’’کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے۔‘‘
اسکے ساتھ ہی وہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہماری ہلاکت نہیں چاہتا۔ اِس لیے اُس نے اپنے بیٹے یسوع مسیح کو بھیجا جو خود تو بے گُناہ تھا لیکن پھر بھی وہ موت برداشت کی جس کے اصل حقدار ہم تھے۔
یسوع مسیح نے صلیب پر اپنی جان دی، تیسرے دن مردوں میں سے جی اُٹھا، اور اس کا جی اٹھنا ہمیں مردوں میں سے جی اٹھنے اور ابدی زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔
اگر ہم مسیح پر ایمان لے آئیں تو خُدا ہمارے ساتھ درج زیل وعدہ کرتا ہے۔
پس اب جو مسیح یسوع میں ہیں اُن پر سزا کا حُکم نہیں، وہ جو جسم کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلتے ہیں (رومیوں 8:1)
لہٰذہ وہ سب جو مسیح یسوع پر ایمان لاتے ہیں خُدا اُنکے گناہ معاف کرتا ہے کیونکہ اُنکے گناہوں کا کفارہ ادا کر دیا گیا ہے۔
کیا آپ مزید اس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں؟
آج ہی ہم سے رابطہ کریں !